نواز شریف لندن میں ایوان فیلڈ ہاؤس ’ہائیڈ پارک





ہائڈ پارک کے سامنے  پارک لین کا ایک منظر
 یہ تصویر نیٹ کے ذریعے سے ھاصل کی گئی ہے

نواز شریف لندن میں ایوان فیلڈ ہاؤس ’ہائیڈ پارک کے فلیٹوں میں


جنرل پرویز مشرف کے ساتھ کیئے جانے والے معاہدے کے تحت حاصل  کی جانے والی جلا وطنی کے دورا ن
لندن میں اس خاندان کی رہائش گاہ لند ن کے انتہائی مہنگے اور پر آسائش ترین علاقے ہائڈپارک کے بالکل سامنے جہاں سے ہائڈ پار ک واضح نظر آتا ہے تھی اور آج بھی ان کے بچے مقیم ہیں لندن میں میاں نواز شریف کی جلا وطنی کی روداد سہیل وڑائچ نے اپنی کتاب غدار کون ہے میں اس طرح رقم کی ہے ۔
برطانیہ کے دارحکومت لندن کے اہم ترین مقام ہائڈ پارک اور اس کے اطراف کا ایک فضائی منظر یہ تصویر نیٹ کے ذریعے حاصل کی گئی ہے
File:Hyde Park London from 1833 Schmollinger map.jpg
ایوان فیلڈہاؤس(Avenfield House)کے تیسرے فلور پر شریف خاندان کی رہائشی فلیٹ ہیں فلیٹ 16میں نواز شریف کا خاندان رہائش پذیر ہے فلیٹ 17میں شہباز شریف رہتے ہیں تاہم میاں نواز شریف کی لندن آمد کے موقع پر اس فلیٹ کو ملاقاتوں اور میٹنگز کے لیے مختص کردیا گیا ہے 17-Aمیں ان دنوں کیپٹن صفدر اور مریم نواز شریف رہائش پذیر ہیں ۔ میاں نواز شریف کی لندن آمد سے پہلے گھروں کی نئے سرے سے آرائیش کی گئی ہے جس میں سادگی کو مدنظر رکھا گیا ہے البتہ فرنیچر ، پردوں ، دیواروں اور قالینوں کے رنگوں میں نمایاں تبدیلی لائی گئی ہے کشنز میں گہرے سرخ رنگ یعنی گلاب کے پھول کا رنگ غالب ہے اتفاق سے گلاب کا پھول میاں نواز شریف کا پسندیدہ پھول بھی ہے شاید یہ ہی وجہ ہے کہ جدہ کے ڈرائینگ روم اور میاں خاندان کے ماڈل ٹاؤن والے گھر میں بھی یہ رنگ کثرت سے نظر آتا تھا ایک کمرے کے صوفے کے کشنز پر شیر بنے ہوئے ہیں ۔میاں نواز شریف کی سیاسی جماعت کا انتخابی نشان بھی شیر ہی ہو شاید اسی وجہ سے شیر کی شبیہہ لندن میں ان کے فلیٹ میں بھی موجود ہے۔(1)

۔۔سہیل وڑائچ مزید لکھتے ہیں ۔۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے حال ہی میں اپنی سیاسی سرگرمیوں کے لیے آکسفورڈ اسٹریٹ میں سیلف رجز اسٹور کے ساتھ ہی مسلم لیگ (ن) کا دفتر قائم کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن ) کی ورکنگ کمیٹی کے لندن اجلاس کے بعد اس آفس میں بہت رونق رہی فرسٹ فلور پر واقع فلیٹ نمبر 10،بنیادی طور پر تین بیڈ روم کا فرنیشڈ فلیٹ تھا جسے میاں نواز شریف کے فرزند حسن نواز شریف کی کمپنی نے خرید کر فرنش کیا تھا اب اسے ان سے کرایہ پر لیا گیا ہے(2) میاں نواز شریف صبح ہی سے سیاسی سرگرمیاں شروع کردیتے ہیں البتہ حسن نواز شریف اور اہل خاندان کے ساتھ صبح ہی سے سیاسی سر گرمیاں شروع کردیتے ہیں حسن نواز اپنے والد کے لندن آنے سے پہلے صبح آٹھ بجے پکاڈلی روڈ پر گرین پارک کے بالمقابل اپنے دفتر روانہ ہوجاتے تھے ۔
میاں نواز شریف نے ایک روز حسن کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ حسن نے خاندانی بزنس سے ہٹ کر یعنی صنعت کاری سے الگ رئیل اسٹیٹ اور انوسٹمنٹ کا کاروبار شروع کیا اور ماشاء اللہ تھوڑے ہی عرصے میں اس نے کاروبار میں بہت ترقی کرلی ہے حسن جہاں ورلڈ مارکیٹس میں شیئر ز اور انوسٹمنٹ کا کاروبار کرتے ہیں وہاں وہ لندن میں پراپرٹی خرید کر خود اس کو ڈیولیپ( تعمیرات) کرتے ہیں چند سالوں میں ہی انہوں نے ملین آف پاؤنڈز کما کر برطانیہ میں اپنی ساکھ بنا لی ہے ۔ کوئی مہمان ہو تو میاں نواز شریف دوپہر کا کھانا لندن کے کسی نہ کسی ریستوران میں کھاتے ہیں عام طور پر ریستوران کا انتخاب حسن نواز شریف یا میاں نواز شریف کے فیملی فرینڈ سجاد شاہ کرتے ہیں لندن میں میرے قیام کے دوران تین یا چار بار عربی ، لبنانی ریستورانوں ’’ فوازاور نورا‘‘ پر کھانا کھانے کا اتفاق ہوا ۔ نورا پر جمعہ کے روز تازہ مچھلی اور پلاؤ کی خصوصی ڈش تیار کی جاتی ہے جو بہت لذیذ ہوتی ہے ۔(3)
نواز شریف کے بچپن کے دوست سجاد شاہ اب شریف خاندان کے فیملی فرینڈ بن چکے ہیں ( سجاد شاہ نواز شریف کے دور وزارت عظمیٰ میں وزیر اعظم ہاؤس میں نواز شریف کو لطیفے اور گانے سناتے تھے اس کے علاوہ بھی مزید خدمات انجام دیتے تھے تاکہ قومی خدمت سے سرشار وزیر اعظم کا ذہنی بوجھ اور تھکاوٹ کم کی جاسکے) حسن نواز سے ان کی الگ دوستی اور شہباز شریف سے الگ رشتہ ہے سجاد شاہ محفل میں موجود ہوں تو ہلکا پھلکا مذاق چلتا رہتا ہے سجاد شاہ کھانے کا بہت اچھا ذوق رکھتے ہیں اس حوالے سے بھی ان سے چھیڑ چھاڑ جاری رہتی ہے ۔ میاں نوازشریف نے بال لگوانے کا فیصلہ کیا تو سجاد شاہ نے بھی بال لگوائے تاہم انہوں نے دوسرا سیشن نہیں کروایا اس لیے محسوس ہی نہیں ہوتا کہ انہوں نے بال لگوائے ہیں شروع شروع میں میاں نواز شریف کے سیاہ گھنے بال نامانو س لگتے تھے لیکن اب آہستہ آہستہ وہ ان کی شخصیت کا حصہ بنتے جارہے ہیں ۔ سجاد شاہ اور ان کی اہلیہ کے علاوہ فیملی لنچز اور ڈنرز میں چودھری جعفر اقبال اور ان کی اہلیہ عشرت اشرف، غوث علی شاہ اور ان کی اہلیہ بھی شریک ہوتے ہیں۔ آکسفورڈ اسٹریٹ کے ساتھ والی گلی میں واقع مسلم لیگ( ن) کے نئے دفتر میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے لیے الگ الگ دفتر بنائے گئے ہیں عمران خان ، بائیں بازو کے نظریاتی گورو اور سابقہ دور میں میاں نوازشریف کے دست راست پرویز رشید، سے انسپائیرڈ ہیں اور انہی سے رہنمائی لیتے ہیں پی آئی اے کے سابق میڈیا ایڈوائزر نادر چودھری بھی لندن میں مقیم پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کی تیاری میں وہ بہت سرگرم رہے 
۔



No comments:

Post a Comment