نواز شریف کی جانب سے رائے ونڈ میں1700 ایکڑپر محلات کی تعمیر




  • نواز شریف کی جانب سے
    رائے ونڈ میں1700 ایکڑپر  محلات کی تعمیر *



    وزیر اعظم نواز شریف  جب دوسری بار وزیرآعظم بنے   اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے جب یہ پہلی بار وزیر اعلیِ بنے۔۔ تعمیرات کا یہ کام (FWO)فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن کو سونپااور ہنگامی بنیادوں پر اس کام کی تکمیل کے احکامات جاری کیے گئے ۔ شریف فارم کو جانے والے راستے پر خصوصی طور پر جو گیٹ بنایا گیا تھا اس پر نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم شریف اور بیٹی مسز صفدر کے نام بڑے بڑے حروف میں کندہ کیے گئے ۔ شاہی رہائش گاہ میں 3باورچی خانے، 3ڈرائینگ روم، ایک سوئمنگ پول ، ایک مچھلی فارم ، ایک چھوٹا سا چڑیا گھر اور ایک جھیل شامل ہے اس علاقے میں میاں شریف نے جو زمین خریدی اس کو قومی خزانے سے جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا۔
    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کر قومی وسائل کے غلط استعمال سے قومی خزانے کے620 ملین روپے کا نقصان پہنچایا شریف برادران نے رائے ونڈ کے 6مختلف دیہات مانک ارائیاں ، بچیاں ، بدوکھی، شیخ کوٹ اور آسل لکھوال میں 900ملین روپے سے 1700ایکڑ اراضی خرید کر اس کو عالیشان گھر بنانے کے لئے منتخب کیا ۔
    نواز شریف نے دوسری بار اقتدار حاصل کرنے کے فوری بعد رائے ونڈ کی رہائش گاہ کو وزیر اعظم کیمپ آفس کا درجہ دیدیا اور وفاقی ادارہ پی ڈبلیو ڈی (PWD) کو اس رہائش گاہ کے تمام اخراجات اور ترقیاتی پروجیکٹس کے اخراجات ادا کرنے کا پابند قرار دیا گیا ۔ وزیر اعظم کیمپ آفس کے اعلاوہ PWDکو پابند کیا گیا کہ وہ اس سے ملحقہ وزیر اعظم اور انکے عزیز و اقارب کی رہائش گاہوں پر بھی وسیع پیمانے پر ضروری اخراجات کرے گا ۔(1)اس حوالے سے برطانیہ کے اخبار سنڈے ٹائمز میں ایک مضمون شائع ہوا جس میں لکھا گیا تھا کہ رائے ونڈ میں 1440ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی نواز شریف کی جائداد ایک ایسے شخص کی جانب سے اپنی دولت کی بے جا نمود و نمائش ہے جو غریبوں کی زندگی بدل دینے کے مینڈیٹ کے ساتھ فروری 97ئمیں برسر اقتدار آیا تھا شریف خاندان نے رائے ونڈ کی زمین 13کروڑ روپے میں خریدی ۔(2)
    اس سے قبل 26جولائی1992ء کو اسلام آباد سے ایک شاہی فرمان جاری ہوا۔ یہ فرمان کمشنر لاہور ڈیویژن کے نام تھا ۔ وزیر اعظم سیکرٹریٹ نے اس فرمان کے ساتھ کمشنر لاہورکو 5کروڑ روپے جاری کیے تاکہ وہ شریف خاندان کے زرعی فارم واقع رائے ونڈ کو لاہور سے جوڑنے والی سڑک کی حالت کو بہتر بنائیں ۔ فوری بعد ایک اور حکم نامہ جاری ہوا اور ساتھ ہی مزید رقم بھی جاری کردی گئی ۔ اس بار کمشنر لاہور کے لیے حکم یہ تھا کہ وہ ایک اور سڑک تیار کروائیں جو اتفاق کمپلیکس اور اتفاق فارم کے درمیان گزرے اور اس پروجیکٹ کے لیے 14کروڑ 90لاکھ روپے اضافی ادا کیے گئے ۔(3)
    بہت شروع کے اقدام کے طور پر PWDکی طرف سے رہائش گاہوں اور وزیراعظم کیمپ آفس کی تزئین و آرائش کے لیے 80ملین روپے کی سمری وزیر اعظم ہاؤس کو بھیجی گئی جو چند لمحوں میں منظور ہو کر وزارتِ خزانہ کے پاس پہنچ گئی اور اگلے چوبیس گھنٹوں میں اس شاہی رہائش گاہ پر ترقیاتی کام شروع ہو چکا تھا یہ ایک طرح سے وزیر اعظم ہاؤس کی طرف سے کھلی جارحیت تھی کیونکہ ریاستی قوانین کے مطابق کسی کیمپ آفس پر مستقل نوعیت کی کوئی تعمیرات نہیں کی جاسکتی ہیں لیکن ان تمام قوانین اور ضابطوں کو روند دیا گیا ۔
    بعد ازاں ایک شاہی فرمان کے ذریعے سوئی ناردرن گیس کو شریف فارم سے احکامات موصول ہوئے ۔ پہلا حکم نامہ یہ تھا کہ مذکورہ محکمہ فوری طور پر مرکزی گیس پائپ لائین کو شریف فارم سے منسلک کردے اور اس کام میں کسی نوعیت کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اس موقع پر خصوصی طور پر اہتمام کیا گیا کہ گیس کی سپلائی کے ساتھ کسی دوسرے کو کنکشن نہ دیا جائے۔ مقامی لوگوں نے اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن ان کی درخواستوں کو واپس کردیا گیا ایک محتاط اندازے کے مطابق گیس پائپ لائین کی اس تنصیب پر قومی خزانے سے 70ملین روپے یعنی 1997ئمیں 7کروڑ روپے (جو کہ آجکل کے 70کروڑ روپوں کے برا برہیں ) خرچ کئے گئے۔
    وفاقی محکموں سے بھاری رقوم وصول کرنے کے بعد دوسرا مرحلہ پنجاب حکومت کی طرف سے شروع ہوا وزیر اعظم کے بھائی اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ضلع کونسل لاہور کو ایک حکم جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ضلع کونسل فوری طور پر 20فٹ کارپٹڈ سڑک تیار کرائے جو شریف فارم کے درمیان سے گزرے ۔ فوری طور پر بھاری اخراجات کے بعد وزیر اعلیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ضلع کونسل نے ایک شاندار سڑک تعمیر کرادی۔ اس کے بعد ایک اور حکم نامہ جاری ہوا جس کے مطابق ضلع کونسل لاہور نے اڈہ پلاٹ رائے ونڈ سے شریف فارم تک نہر کے دونوں کناروں پر سڑک کو شریف فارم تک پہنچا دیا ۔رائے ونڈ فارم پر قومی خزانے کے بے تحاشا اصراف سے صرف فارم کے لئے ترقیاتی کام تو جاری رہا لیکن قریبی دیہات کو یکسر نظر انداز کردیا گیا صرف شریف فارم کو مختلف بڑی سڑکوں سے جوڑنے کے لیے جو سڑکیں بنائی گئیں اس پر 320ملین روپے خرچ ہوئے لیکن ساتھ ملحقہ دیہات میں اینٹوں سے بنی ہوئی سڑکیں بھی نہ تھیں اورغریب کسان کچے راستوں سے اپنی زرعی مصنوعات منڈی تک پہنچانے پر مجبور تھے ۔ انہیں شریف فارم کو آنے والی گیس کی مین پائپ لائین سے بھی کنکشن نہ دئے گئے اور نہ بجلی کے کنکشن دیئے گئے۔
    وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے تعمیرات کا یہ کام( FWO)فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن کو سونپااور ہنگامی بنیادوں پر اس کام کی تکمیل کے احکامات جاری کیے گئے ۔ شریف فارم کو جانے والے راستے پر خصوصی طور پر جو گیٹ بنایا گیا تھا اس پر نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم شریف اور بیٹی مسز صفدر کے نام بڑے بڑے حروف میں کندہ کیے گئے ۔ شاہی رہائش گاہ میں 3باورچی خانے، 3ڈرائینگ روم ،ایک سوئمنگ پول ، ایک مچھلی فارم ، ایک چھوٹا سا چڑیا گھر اور ایک جھیل شامل ہے اس علاقے میں میاں شریف نے جو زمین خریدی اس کو قومی خزانیسے جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا۔
    شریف فارم کو جانے والے راستے پر خصوصی طور پر جو گیٹ بنایا گیا تھا اس پر نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم شریف اور بیٹی مسز صفدر کے نام بڑے بڑے حروف میں کندہ کیے گئے ۔ شاہی رہائش گاہ میں 3باورچی خانے، 3ڈرائینگ روم، ایک سوئمنگ پول ، ایک مچھلی فارم ، ایک چھوٹا سا چڑیا گھر اور ایک جھیل شامل ہے اس علاقے میں میاں شریف نے جو زمین خریدی اس کو قومی خزانے سے جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا۔
    رائے ونڈ فارم پر قومی خزانے کے بے تحاشا اصراف سے صرف فارم کے لئے ترقیاتی کام تو جاری رہا لیکن قریبی دیہات کو یکسر نظر انداز کردیا گیاَ صرف شریف فارم کو مختلف بڑی سڑکوں سے جوڑنے کے لیے جو سڑکیں بنائی گئیں اس پر 320ملین روپے خرچ ہوئے لیکن ساتھ ملحقہ دیہات میں اینٹوں سے بنی ہوئی سڑکیں بھی نہ تھیں اورغریب کسان کچے راستوں سے اپنی زرعی مصنوعات منڈی تک پہنچانے پر مجبور تھے ۔ انہیں شریف فارم کو آنے والی گیس کی مین پائپ لائین سے بھی کنکشن نہ دئے گئے اور نہ بجلی کے کنکشن دیئے گئے ۔ شریف فارم کے ساتھ 1700پر جوبلی ٹاؤن نامی اسکیم کا اعلان کیا گیا ۔ حالانکہ حکومتِ پنجاب کی اعلان کردہ جوہر ٹاؤن اسکیم اور سبزہ زار اسکیم ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی تھیں ‘ لیکن جوبلی ٹاؤن کا منصوبہ صرف اس لئے بنایا گیا کہ شریف خاندان نے جو زمین بہت کم نرخوں پر خرید کر سرکاری خزانے سے ترقیاتی کام کروا کر قیمتی زمین میں تبدیل کرلی تھی اس کو جوبلی ٹاؤن میں شامل کرکے اربوں روپے کمائے جاسکتے تھے ۔



    رائے ونڈ کے شریف فارم پر حکومت کے اخراجات
     1 پی ڈبلیو ڈی( PWD)   80 ملین روپے۔
      2 سوئی ناردرن گیس   0 ملین روپے
      3   ضلع کونسل و حکومت پنجاب کی جانب سے بنائی گئی سڑکیں  320ملین روپے
      4     محکمہ انہار پنجاب  80 ملین روپے
        5  واپڈ ا (WAPDA)    50 ملین روپے
       6  پی ٹی سی ایل(PTCL)   20 ملین روپے
    قومی خزانے سے لوٹی گئی کل رقم206ملین روپے
    * شریف فارم کے لئے 80دیہات کا پانی بند کردیا گیا
     *
    میاں شریف کے حکم پر بچہ کہنہ نہر کا وہ حصہ جو شریف فارم سے گزرتا ہے اس کو پختہ کیا گیا نہر کے دونوں کناروں کو بڑی خوبصورتی اور مہارت کے ساتھ پختہ کیا اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کام پر قومی خزانے سے80ملین روپے خرچ ہوئے دوسرا محکمہ انہار کے مقامی عملے کے لئے تھا جنہیں وزیر اعلیٰ نے سختی کے ساتھ کہہ دیا کہ اب اس خوبصورت اوتر پختہ نہر سے مقامی زمین دار پانی حاصل نہیں کر سکیں گے ۔ کسانوں کو پانی لینے سے روک دیا گیا۔
    جس کے باعث ان کی تیار فصلیں سوکھ گئیں اور ان کے مویشی پانی کو ترس گئے ۔ مقامی کسانوں نے اس ظلم کے خلاف جب احتجاج کرنا چاہا تو ان پر چڑھائی کے لئے پنجاب کانسٹیبلری کے جوانوں کو حکم دیا گیا جنہوں نے غریب نہتے کسانوں کی خوب مرمت کی ۔ واضح رہے کہ اس شاہی حکم نامے سے پہلے 80مقامی دیہات کو اس نہر سے پانی حاصل ہوتا تھا اور اس سے لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب ہوتی تھی
    وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف  1997-1999-   نے ضلع کونسل لاہور کو ایک حکم جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ضلع کونسل فوری طور پر 20فٹ کارپٹڈ سڑک تیار کرائے جو شریف فارم کے درمیان سے گزرے ۔ فوری طور پر بھاری اخراجات کے بعد وزیر اعلیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ضلع کونسل نے ایک شاندار سڑک تعمیر کرادی۔ اس کے بعد ایک اور حکم نامہ جاری ہوا جس کے مطابق ضلع کونسل لاہور نے اڈہ پلاٹ رائے ونڈ سے شریف فارم تک نہر کے دونوں کناروں پر موجود سڑک کو شریف فارم تک پہنچا دیا ۔ 
    اقتباس
     کتاب شریف خاندان نے پاکستان کس طرح لوٹا ؟ 
       مصنف سید عبید  مجتبی
    فون نمبر 03062296626
    فون نمبر 03452104458


کتاب  شریف خاندان نے پاکستان کیسے لوٹا:
 اب آپ کے اپنے شہر میں مندرجہ زیل  بک اسٹورز پر دستیاب ہیں 
کراچی 
ویلکم بک اردو بازار  ایم اے جناح روڈ
لاہور۔۔۔۔۔
 مکتبہ تعمیر انسانیت ۔ اردو بازار 
 بک ہوم  اردو بازار
حق پبلیکیشن مزنگ روڈ
براہ راست حاصل کرنے کے لیئے  رابطہ قائم کریں
092-03452104458
092-03062296626
مندرجہ زیل معلوماتی ویب سائٹس ملاحظہ کیجیے
 پاکستان کے بارے میں ہر طرح کی معلومات کے لیے دیکھیے
Address:.pakistan-research.blogspot.com
 رقبے کے اعتبار سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے بارے میں جانیے
balochistansearch.blogspot.com
پاکستان کے دفاعی اداروں کے بارے میں جانیے
isi-pakistan-research.blogspot.com
 متحدہ عرب امارات کے بارے میں جاننے کے لیئے دیکھیے
Address: uaesearch.blogspot.com
سعودی عرب کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیئے دیکھیے
 saudiarabia-search.blogspot.com
یوروپی ملک بیلجئیم کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیئے دیکھیے
belgium-search.blogspot.com
برطانیہ کے بارے میں جانیے
unitedkingdominurdu.blogspot.com
منشیات اور منشیات فروشوں کے بارے میں جانیے
norcotic-search.blogspot.com
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے بارے میں جانیے
karachi-apna.blogspot.com 

No comments:

Post a Comment