نواز شریف سعودی عرب، جدہ کے سرور پیلس میں




نواز شریف سعودی عرب جدہ کے سرور پیلس میں

نواز شریف جن کی خاطر ان معصوم پاکستانیوں کو اس طرح کے حالات کا دس سال تک شکار ہونا پڑا تھا اپنے ان معصوم پاکستانیوں کو بھول کر برادر مسلم ملک سعودی عرب کے اہم شہر جدہ میں جس طرح کی زندگی دس سال تک بسر کرتے رہے اس کی ایک جھلک معروف صحافی سہیل وڑائچ کی کتاب غدار کون ؟سے آپ کو دکھاتے ہیں یہ بات واضح رہے کہ جب یہ کتاب لکھی گئی تھی تو اس وقت میاں نواز شریف کے والد میاں شریف حیات تھے اور بھر پور زندگی بسر کر رہے تھے ۔ اور شریف خاندان میاں نواز شریف کے ساتھ جدہ میں مقیم تھا۔
 ۔۔۔۔۔۔۔جدہ کے مرکزی کاروباری علاقے سے کئی موڑ کاٹتے ہوئے بلا آخرایک کشادہ سڑک کے مین گیٹ پر گاڑی رکی تو دل کی دھڑکن تیز ہو گئی کہ بلاآخر منزل مراد قریب آپہنچی ہے یہی وہ جگہ ہے جہاں شریف خاندان مقیم ہے گھر کے دیو ہیکل آہنی دروازے پر گاڑی نے ہارن دیا تو سعودی فوج کے مسلح گارڈز نے دروازہ کھول دیا اور فرنٹ سیٹ پر مانوس چہرے دیکھ کر پیچھے ہٹ گئے اور ساتھ ہی بغلی کمرے میں موجود اپنے حفاظتی روم میں چلے گئے سعودی فوج کے یہ گارڈز شریف خاندان کی حفاظت کے لئے ہر وقت یہاں موجود رہتے ہیں ۔ ہر آنے جانے والے کی خبر رکھتے ہیں اور مہمانوں کی آمدرفت کا مکمل اندراج کرتے ہیں ۔مکین کی اجازت کے بغیر محل میں داخلہ ممکن نہیں ہے۔گاڑی آہنی دروازے سے اندر داخل ہوئی تو خوابوں میں نظر آنے والے محلات کی تعبیر سامنے موجود تھی ۔ مین گیٹ سے ایک بڑے محل کے نقوش نظر آئے۔ گیٹ سے اندر جانے کے لیئے ایک سڑک موجود ہے جس کے دونوں طرف بڑے بڑے وسیع و عریض لان ہیں ، جن میں پام اور کھجور کے درختوں کی قطاریں اور آرایشی روشنیاں نظر آرہی تھیں۔ لان کے ساتھ ساتھ سڑک گھومتی ہوئی محل کے بڑے حصے کے دروازے کے سامنے سے گزر کر پارکنگ لاٹ کی طرف جاتی ہے ۔ پارکنگ لاٹ میں 15,20گاڑیاں کھڑی کرنے کی جگہ تھی۔وسیع گراؤنڈز مین گھرے ہوئے کئی ایکڑ پر مشتمل یہ گھر تین بڑے بڑے غیر منقسم حصوں پر مشتمل ہے۔ گھر کا مرکزی حصہ ، اس کے ساتھ ہی ایک متوازی بغلی حصہسب سے بڑا ہے اور مین گیٹ سے اندر آئیں تو پہلے یہی حصہ نظر آتا ہے اس حصے میں سابق وزیر اعظم ، نواز شریف ، ان کی اہلیہ، حسین نواز شریف اور ان کے خاندان میاں شریف ، ان کی اہلیہ اور مریم نواز شریف مع اپنے شوہر کیپٹن( ریٹائیرڈ )صفدر مقیم ہیں، اس دو منزلہ حصے سے چند قدم پر بالکل متوازی محل کا بغلی حصہ ہے ۔ یہ بھی دو منزلہ حصہ ہے لیکن مرکزی حصے سے الگ اورذرا چھوٹا ہے بغلی حصے میں میاں شہباز شریف ، ان کے اہلِ خاندان، میاں عباس شریف اور ان کے اہلِ خاندان کے علاوہ سابق رکن صوبائی اسمبلی سہیل ضیاء بٹ بھی مقیم ہیں( سہیل ضیاء بٹ کو ابھی حال ہی میں نیب نے نادہندگان اور این آر او کے حوالے سے نیب کی جانب سے قائم مقدمات میں گرفتار کرکے جیل میں قید کر لیا ہے ) محل نما گھر کے مرکزی حصے میں داخلے کے لیے ایک چھوٹا سا برآمدہ ہے ۔ برآمدے میں ایک بہت بڑا خوش نما لکڑی کا دروازہ اندر کی طرف کھلتا ہے ۔ اندر داخل ہوں تو ایک چھوٹی سی انتظار گاہ ہے ۔ جس کے بغل میں ایک اضافی ڈرائینگ روم ہے جس میں زیادہ دیر بیٹھنے والے ملاقاتی تشریف رکھتے ہیں ۔ ڈرائینگ روم کے مدمقابل ایک دفتر ہے ، جس میں نواز شریف کے عربی اور اُردو جاننے والے سیکرٹری ، عبدالوہاب بیٹھتے ہیں ۔ اسی دفتر میں کمپیوٹر اور دیگر دفتری سہولتیں موجود ہیں ۔ دن کے وقت ایک نوجوان ٹیلی فون آپریٹر ڈیوٹی پر موجود ہوتا ہے ۔(1)
جب کہ شام کو عباس شریف کا صاحب زادہ عزیز اپنی معصوم شرارتوں کے ساتھ ساتھ اپنے تایا نواز شریف کو انٹر نیٹ سے پاکستانی اخبارات کی اہم خبروں کے پرنٹ آؤٹ دکھاتا ہے اس چھوٹے دفتر کے ساتھ ہی ایک بڑا دفتر ہے جہاں میاں نواز شریف اپنے دن کا اکثر حصہ گزارتے ہیں ملاقاتیں کرتے ہیں ، گپ شپ لگاتے ہیں اور بعض اوقات ابا جی اور شہباز شریف کے ساتھ بیٹھ کر اپنے مستقبل کے تانے بانے جوڑتے ہیں اور شاید ماضی کی غلطیوں کا تجزیہ بھی کرتے ہوں گے۔( نواز شریف کے دفتر کے ساتھ سے ایک طرف اوپر کے حصے پر جانے کے لیے سنگِ مرمر کی سیڑھیاں ہیں اور ساتھ ہی لفٹ بھی لگی ہوئی ہے ۔ اباجی اوپر کے حصے پر آنے اور نیچے آنے کے لیے لفٹ استعمال کرتے ہیں جب کہ خاندان کے اکثر افراد سیڑھیاں استعمال کرتے ہیں ،سیڑھیوں کے سامنے اور گھر کے مقابل ایک دربار نما بڑا ڈرائینگ روم ہے ۔ جس میں پچاس سے زائد افراد کے بیٹھنے کی جگہ ہے سرخ صوفے اور دیدہ زیب غالیچوں کی وجہ سے ڈرائینگ روم دربار کا سا منظر پیش کرتا ہے محل کے تمام حصوں میں سنہری ٹیک وڈ کا فرنیچر ، کرسٹل کے ٹیبل لیمپ، رنگ بہ رنگے پردے اورجگ مگ کرتے فانوس، اس کی آرائیش کو چار چاند لگاتے دیتے ہیں۔ مرکزی حصے کے ڈرائنگ روم کے عقب میں ایک لمبا اور وسیع ڈائننگ ہال ہے ، جس کی سنہری کرسیاں اور گولڈ پلینٹیڈ کراکری اس محل کے مکینوں کے اعلیٰ زوق کی آئینہ دار نظر آتی ہیں ۔ ڈائننگ روم کے سامنے واش رومز کا حصہ ہے ۔ جب کہ اس کے سامنے ایک بڑا کچن ہے جہاں پاکستانی ، کانٹی نینٹل، عربی اور چائنیز فوڈ پکانے کا انتظام موجود ہے ۔محل کے مرکزی حصے کے اوپر کا حصہ رہائشی ہے جس میں شاندار لاونج اور بیڈ رومز موجود ہیں گھر کی خواتین اوپر کے حصے میں ہی مقیم رہتی ہیں جب کہ مرد حضرات نیچے آتے جاتے رہتے ہیں ۔ پانچ وقت کی نماز باجماعت ہوتی ہے ۔شریف خاندان جمعہ کے روز جدہ کی مرکزی مسجد میں نماز ادا کرتا ہے ۔ گھر کے تمام مرد اکٹھے ہو کر گاڑیوں میں مسجد پہنچتے ہیں سعودی عرب کی حکومت نے شریف خاندان کو شاہی مہمان کا درجہ دے رکھا ہے ۔
 انہیں سفر کے لئے ایک بلٹ پروف گاڑی اور چار سیاہ مرسڈیذ گاڑیوں کا بڑا دے رکھا ہے چار عربی ڈرائیور بھی سعودی حکومت کی جانب سے مہیا ہیں ۔ (3)
اس سے قبل کے پیرا میں محترم سہیل وڑائچ نے شریف خاندان کے عیش و عشرت کا کچھ اس طرح تذکرہ کیا ہے ۔
 شریف خاندان کے سرور پیلس کے دو حصوں میں الگ الگ(4) کچن ہیں شہباز شریف اور عباس شریف بغلی حصے میں مقیم ہیں ۔ گھر کے مکیں کھانے کے مینو میں بھر پور دلچسپی لیتے ہیں ۔ پاکستان کی شاید ہی کوئی نعمت ہو جو وہاں تازہ میسر نہ ہو اپنے قیام کے دوران وہاں تازہ ترین آم ، پھلیاں اور میتھی بھی کھائی ، یہ سبزیاں وہاں پاکستان سے بھیجی گئی تھیں ۔ گھر کے مرکزی حصے کے کچن میں کوئی خصوصی ڈش پکے تو اسے مرکزی حصے میں ضرور بھیجا جاتا ہے ۔ خاندان کے ا فراد جدہ سے باہر مکہ یا مدینہ جائیں تو شاہی مہمان خانے یا پھر ہوٹل میں قیام کرتے ہیں ۔ جدہ میں قیام کے دوران زیادہ وقت اہل خاندان آپس میں گپ شپ میں گزارتے ہیں ۔
 )...حوالہ جات...(
 (1) غدار کون صفحہ نمبر 184 مصنف ۔ سہیل وڑائچ
 (2) غدار کون صفحہ نمبر 187 مصنف ۔ سہیل وڑائچ
 (3) غدار کون صفحہ نمبر 188 مصنف ۔ سہیل وڑائچ
 (4) غدار کون صفحہ نمبر 189 مصنف ۔ سہیل وڑائچ
 ٌ ٌٌٌ** ** **

No comments:

Post a Comment